حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور وکلاء نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مہسا امینی کی موت کو بہانہ بنا کر ملک کو پریشان کرنے کے لیے پرتشدد اقدامات کرنے والوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی شروع کی جائے۔
اس بیان کو جاری کرنے والوں نے حالیہ بدامنی کے دوران بے گناہ لوگوں کے قتل، نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور نا امنی پھیلانے والوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد یا تخریبی کارروائی کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔
واضح رہے کہ حالیہ چند دنوں کے دوران ایران کے اسلامی انقلاب کے دشمن میڈیا کے اشتعال میں شرپسندوں نے ایران کے کئی شہروں میں بدامنی پھیلائی۔ انہوں نے مہسا امینی نامی لڑکی کی موت کے بہانے لوگوں پر حملہ کیا، سیکورٹی فورسز کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کیں اور بینکوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
اس دوران سوشل میڈیا پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ ایران سے باہر چلنے والے چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ایران کے اندر انتشار پھیلانے اور پھر بھڑکانے کی کوشش کی گئی۔ اس طرح کی تخریبی کارروائیوں سے ملک میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔